صدا کار
سننے والوں کو دھڑکتی ہوئی تنہائی میں
کون در آتا ہے چپکے سے تمنا بن کر
کس کی آواز ہواؤں کی سبک لہروں پر
رقص کرتی نظر آتی ہے تماشا بن کر
کون لفظوں کو عطا کرتا ہے تصویر کا حسن
کون دل میں اتر آتا ہے مسیحا بن کر
کس کی دھڑکن میں ہے کرداروں کے دل کی دھڑکن
کون ابھر آتا ہے مہتاب کا ہالہ بن کر
کتنے ذہنوں کے افق کتنے دلوں کے افلاک
تیرگی میں بھی فروزاں ہیں اجالا بن کر
کتنے انجانوں کی تسکین سماعت کے لیے
اپنی آواز کے جادو سے یہ رس گھولتے ہیں
سرسراتے ہوئے لمحوں کی سبک رفتاری
کہہ رہی ہے کہ یہ طوفانوں میں پر تولتے ہیں
کوئی بھی روپ ہو بہروپ بدل کر یہ لوگ
پیچ در پیچ فسانوں کی گرہ کھولتے ہیں
وہ شہنشہ ہو کہ دریوزہ گر راہ حیات
اپنے کردار کے اوصاف لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.