Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صداؤں کا سمندر

ثروت زہرا

صداؤں کا سمندر

ثروت زہرا

MORE BYثروت زہرا

    صداؤں کا سمندر

    میرے جسم میں

    ایک صداؤں کا سمندر ٹھہر گیا ہے

    یہ میری آنکھ

    کسی خواب کے پیہم چٹخنے کی

    گونج دے رہی ہے

    میں اپنی کوکھ میں سے

    خاموشیوں کے ہمکنے کی

    آواز سن رہی ہوں

    اور پھر!

    میری انگلی کی پوروں سے

    میرے حرف بہے جا رہے ہیں

    میرے خون کی روانیاں

    جسم کی نالیوں میں سے

    کسی بپھرتی ہوئی موج کی طرح

    اپنے ساحل کو پکارتی ہیں

    اور میری سانس

    میرے اعضا کے بیچ سے یوں جا رہی ہے

    جیسے

    ویران جھاڑیوں کے درمیان سے

    گزرتی ہوئی وہ ہوا ہو

    جو سوکھے ہوئے زرد پتوں کے راز بانٹتی ہے

    اور میں اپنے جسم کی بوسیدہ دیوار سے کان لگائے

    ہر ایک صدا کو بغور سن رہی ہوں

    اور شاید انہی میں بہہ رہی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے