سدھائے ہوئے پرندے
سوال بچے نے جو کیے تھے
جواب ان کا دبی زباں سے وہی دیا ہے جو مجھ کو اجداد سے ملا تھا
وہی پرانے سوال اس کے
زمیں اگر خام ہے تو اس پر ہمارے پختہ مکان کیوں ہیں؟
اگر گلابوں کو رنگ خورشید سے ملا ہے
تو دھوپ کا حسن کون سے پھول کی عطا ہے؟
وہی پرانے سوال اس کے
وہی پرانا جواب میرا
وہی گرہ وارد چمن کی صدائے پرواز پر لگا دی ہے
جس کا حلقہ مری زباں پر پڑا ہوا ہے
مجھے یقیں ہے کہ یہ نیا ہم صفیر میرا
مری طرح سے زمیں کے شیشے کی شش جہت سے نہ آگے پرواز کر سکے گا
وہ ایک میٹھی صدا کی ندی
جو رات دن کی جلی زمینوں سے دور سر سبز جنگلوں میں رواں ہے نغمے
کوئی سدھایا ہوا پرندہ نہ اس کے سربستہ ساحلوں پر اتر سکے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.