Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سدھائے ہوئے پرندے

اختر حسین جعفری

سدھائے ہوئے پرندے

اختر حسین جعفری

MORE BYاختر حسین جعفری

    سوال بچے نے جو کیے تھے

    جواب ان کا دبی زباں سے وہی دیا ہے جو مجھ کو اجداد سے ملا تھا

    وہی پرانے سوال اس کے

    زمیں اگر خام ہے تو اس پر ہمارے پختہ مکان کیوں ہیں؟

    اگر گلابوں کو رنگ خورشید سے ملا ہے

    تو دھوپ کا حسن کون سے پھول کی عطا ہے؟

    وہی پرانے سوال اس کے

    وہی پرانا جواب میرا

    وہی گرہ وارد چمن کی صدائے پرواز پر لگا دی ہے

    جس کا حلقہ مری زباں پر پڑا ہوا ہے

    مجھے یقیں ہے کہ یہ نیا ہم صفیر میرا

    مری طرح سے زمیں کے شیشے کی شش جہت سے نہ آگے پرواز کر سکے گا

    وہ ایک میٹھی صدا کی ندی

    جو رات دن کی جلی زمینوں سے دور سر سبز جنگلوں میں رواں ہے نغمے

    کوئی سدھایا ہوا پرندہ نہ اس کے سربستہ ساحلوں پر اتر سکے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے