Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر ایسا ہے کہاں کا

احمد ہمیش

سفر ایسا ہے کہاں کا

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    جس جہان میں میری آواز نے مجھے چھوڑا تھا

    وہ اب میری سماعت سے پرے ہے

    مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا

    مشکل یہ ہے کہ آدمی بہت کچھ سن سکتا نہ دیکھ سکتا ہے

    پھر بھی شاید کچھ ایسا ہوتا ہے کہ

    کسی بھی مرنے والے آدمی کی

    آنکھوں کی کگار پر جب اس کی

    جان ٹھہر جاتی ہے

    تو اس کے نام کا پرندہ

    اسے اچانک اڑا لے جاتا ہے

    یہ موت ہوتی ہے

    سوائے اس کے کہ مرنے والا اسے دیکھ نہیں سکتا

    مجھے یاد نہیں

    کہ میں نے کس سے محبت کی

    اور کس سے نفرت کی

    سوائے اس کے کہ میں نے وہ سارے گناہ کیے

    جو مجھے اس لیے یاد ہیں

    کہ ایک عمر تک انہیں

    مجھ میں رچایا بسایا اور کھلایا پلایا گیا

    مجھے یاد ہے

    کہ میں نے کوئی ایسی غذا نہیں کھائی

    جو میری روح میں اتر جاتی

    مجھے یاد ہے

    کہ میں نے کوئی ایسا لباس نہیں پہنا

    جو میرے باطن میں اتر جاتا

    میں زندگی بھر بھوکا رہا

    اور ننگا رہا

    یہاں تک کہ میرے پاس

    راہ حق میں کچھ دینے کے لیے بھی نہیں

    نہ کوئی نیکی نہ کوئی برائی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے