Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر اور قید میں اب کی دفعہ کیا ہوا

تنویر انجم

سفر اور قید میں اب کی دفعہ کیا ہوا

تنویر انجم

MORE BYتنویر انجم

    میں نے ایک ساحل سے ایک سیپی اٹھائی

    اور اپنے آنسو کو اس میں بند کر کے

    دور گہرے سمندر میں پھینک دیا

    میں نے اپنے ہاتھوں پر

    اک تیز چھری سے

    لمبے سفر کی لکیر بنائی

    اور ایسے جوتے خریدے

    جو چلتے ہوئے پیروں کو ہمیشہ زخمی رکھتے ہیں

    اب کی دفعہ میں نے گھر بنایا ہے

    ایسے شیشوں کا

    جن میں صرف اندر کا عکس رہتا ہے

    اور ایسی آگ کا

    جو ضرورت پڑنے پر خود ہی جل اٹھتی ہے

    اور ایسی ہوا کا

    جس کے لئے کوئی دروازہ کھولنے کی ضرورت نہیں

    اور ایسی چیزوں کا

    جو اپنی اپنی جگہ پر فرش سے جڑی ہوئی ہیں

    میں نے اپنے موسموں کو چرا لیا ہے

    اور گھاس کے میدانوں کو

    ریگستانوں کو آسمانوں کو

    میں نے ایک تتلی کو ایک کتاب میں چھپا لیا ہے

    اور اک خواب کو آنکھوں میں

    اور محبت کو جاننے کے لیے

    میں نے

    ایک نظم پڑھی ہے

    اور آواز کے لیے

    اک گیت گایا ہے

    میں نے گھپ اندھیرے میں

    آنکھیں بند کر کے

    گھر کے شیشوں میں

    خود کو دیکھا ہے

    اور یاد کیا ہے

    ایک آدمی کو

    جو گہرے سمندر میں

    وہ سیپی ڈھونڈنے اتر گیا

    جس میں میں نے اپنا آنسو قید کر کے پھینکا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 210)
    • Author : Asif Farrukhi
    • مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
    • اشاعت : 1999

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے