سفر کا آخری منظر
سفر پر چلے تھے تو سوچا تھا کیا کچھ
کئی راستے اپنے قدموں سے ہم روند دیں گے
کئی ہم سفر ہر قدم پر ملیں گے
رفاقت کا نشہ
سفر کی تھکن میں کچھ اس طرح گھلتا رہے گا
مسافت کی دوری کو محسوس ہونے نہ دے گا
سفر پر چلے تھے تو سوچا تھا ہم نے
کئی مہرباں بستیاں راستے میں پڑیں گی
جو اس دل کی تنہائیوں کا مداوا کریں گی
گزرتے ہوئے کیف پرور مراحل
نشاط طلب کی وہ سوغات دیں گے
ہواؤں کے ہاتھوں میں ہم ہاتھ دے کر چلیں گے
یوںہی نو بہ نو منتظر منزلوں کی طرف پاؤں اٹھتے رہیں گے
سفر پر چلے تھے تو سوچا تھا لیکن
سفر پر چلے تھے تو سوچا کہاں تھا
یہ منظر ان آنکھوں نے اس وقت دیکھا کہاں تھا
نہ رستہ کوئی لڑکھڑاتی نظر میں
نہ قطع مسافت کا سودا ہے سر میں
نشاط طلب ہی کی سوغات کوئی
نہ ان خالی ہاتھوں میں ہے ہاتھ کوئی
تھکن سے لرزتے ہوئے پاؤں بنجر زمیں میں گڑے ہیں
جہاں سے سفر پر چلے تھے کسی دن
وہیں ہم ابھی تک اکیلے کھڑے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.