ارادہ ہے وطن پہنچوں
سناؤں حال دل اپنا
کہ دن مصروف رکھتا ہے
مگر راتیں
بہت مشکل گزرتی ہیں
اسے تم عشق کہہ سکتے ہو لیکن
ذرا سوچو
یہ کیسے بے ضرر لمحے
ہماری دسترس سے
دور ہوتے جا رہے ہیں
اور ایسے میں کہاں ممکن
تمہارے زلف کھولوں
تمہارے ہونٹ چوموں
ہمیشہ شور سا اک
تعاقب میں ہے میرے
کبھی یہ سازشی سائے
یکایک سامنے آ کر
پتا پوچھیں
کبھی کچھ اور
یہی دھڑکا اسے بھی ہے
کہ آنکھیں بند ہو جانے سے پہلے
مسافر گھر پہنچ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.