میں جب اک سفر پہ چلتا ہوں
میں بھاگتا ہوں میں رکتا ہوں
میں دوڑتا ہوں میں گرتا ہوں
سفر کی تپتی دھوپ سے چھاؤں میں
جب میں دم لیتا ہوں
میں جانے انجانے میں یہ سب سوچنے لگتا ہوں
کہیں کوئی غلط موڑ تو نہیں لیا
کہ سڑک کے کنارے کوئی میل کا پتھر نہیں آیا
میں سوچتا ہوں کہ کیوں نہ واپس چلا جائے
کہ منزل تو ہے دور پر اپنا گھر نظر آئے
یہ تنہا سفر ہے چوٹ لگے تو مرہم کون لگائے
اس گھبرائے دل کو یہ کون سمجھائے
کہ اب اپنی ہی ضد پر یہ نادان پچھتائے
میں جانے انجانے میں یہ سب کیوں سوچتا ہوں
آخر انجان راستے کبھی ناپے نہیں ہوتے
اور منزل کوئی بھی ہو دور ہی ہوتی ہے لیکن
راستے واپسی کے لمبے نہیں ہوتے
تنہا سفر دشوار ہے چوٹ کے سب آثار ہے
گھر لوٹا بیکار ہے نا امیدی میں ہار ہے
میں جب اک سفر پہ چلتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.