سفر قلم کا
تیرے سفر کا انت نہیں ہے
تجھ کو چلتے جانا ہے
قلم کی دھارا تجھ کو تو
اب سدا ہی بہتے جانا ہے
مانا سفر بہت لمبا ہے
جانا تجھ کو دور ہے
کوئی نہیں ہے ساتھ میں تیرے
پھر بھی قدم بڑھانا ہے
اس دھرتی کا ذرہ ذرہ
دامن میں بھر لینا ہے
پل پل ہر منظر کا تجھ کو
ایک اک ہر منظر کا تجھ کو
ایک اک نقش سمونا ہے
تیرے سفر کا انت نہیں ہے
تجھ کو چلتے جانا ہے
دیکھ کبھی تو موسم گل کو
پت جھڑ کی آوازوں میں
اور کبھی تو پربت بن جا
اور کبھی بہہ ساگر میں
صحراؤں میں تنہا چل
اور ہنستا جا گلزاروں میں
پتھر سے اگا لے پھولوں کو
خاروں میں شیرینی بھر دے
روتی شبنم ڈھلتا سورج
سانجھ کی سندر بیلا بھی
صبح کا تارا چاند کا ہالہ
ہر موسم البیلا بھی
بہتوں سے ملنا ہے باقی
کھو گئے ہیں سب تیرے ساتھی
تھک کر ہو نہ چور ابھی
بیٹھ گیا گر وہیں اندھیرا
مل جائے گا منہ بھاڑ سے
تو تو قلم لکھنے کی خاطر
ہر دم مانگے اجیارا
چن چن کر اجلا اجلا پن
تجھ کو لکھتے جانا ہے
اسی اجالے کی خاطر ہی
تجھ کو چلتے جانا ہے
تیرے سفر کا انت نہیں ہے
تجھ کو چلتے جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.