Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر رائیگاں

راشد حسن رانا

سفر رائیگاں

راشد حسن رانا

MORE BYراشد حسن رانا

    یہ پگڈنڈی

    چلتے چلتے جنگل میں سے پھرتی پھراتی دور ہیں

    گھنے گھنے پیڑوں میں چھپے

    اک مندر تک لے جاتی ہے

    بہت پرانی کائی زدہ سی سیڑھی چڑھ کر

    مندر میں جب داخل ہوں تو

    فرش کے اوپر بکھرے ہوئے

    کچھ پیلے پتے ملتے ہیں

    یا کہیں کہیں پہ جلتی جلتی آنکھوں والے سانپ دکھائی دیتے ہیں

    دیواروں پر نقش پرانے مدھم مدھم

    بہت پرانے قصے لے کر جاگ رہے ہیں

    جن سے کچھ انجانی سی خوشبوئیں لپٹی

    ہانپ رہی ہیں

    بیچ میں اک استھان کے اوپر

    پیاری سی اک مورت ہے

    جو جنم جنم سے سوچوں کے پاتال میں ڈوبی

    جاگ رہی ہے

    کبھی کبھی اک چھن چھن چھن چھن

    ہوا میں تیرتی جاتی ہے

    اور ہولے ہولے سسکی بن کر

    بکھر بکھر سی جاتی ہے

    پھر گہری چپ میں کونے سے

    چمگادڑ کوئی اڑتی ہے

    تو چپ کی چیخیں

    مندر کی ہر مورت کو دہلاتی ہیں

    جانے کب سے ایسا ہوتا آیا ہے

    یہ گونگا مندر پگڈنڈی کو

    خالی خالی آنکھوں سے

    یوں ہی دیکھتا رہتا ہے

    اور پگڈنڈی اس گہری چپ سے

    تنگ سی آ کر

    الٹے قدموں جنگ میں سے پھرتی پھراتی

    واپس شہر کو جاتی ہے

    اور کولتار کی سڑکوں میں کھو جاتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے