Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر

MORE BYراشد آذر

    یہ مانا چند لمحوں کی رفاقت بھی

    بہت ہے آج کل لیکن

    مرے اندر کا سناٹا

    کبھی دیکھو تو جانو گے

    کہ میں کیوں

    نیند کی خاموش تاریکی سے ڈرتا ہوں

    کئی دن سے تو میں نے خواب بھی

    ڈر ڈر کے دیکھے ہیں

    جو سناٹے کا عادی ہو گیا ہو

    اس کے کانوں کو

    خزاں میں پیڑ سے ٹوٹے ہوئے

    پتوں کے گرتے وقت ہلکی سی

    تڑپنے کی صدا بھی اچھی لگتی ہے

    یہ مانا میں اکیلا پن تو اپنا

    بانٹ ہی لوں گا

    مگر کوئی ادھوراپن مرا بانٹے

    تو میں جانوں

    سفر میں زندگی کے

    میں نے دیکھا ہے

    اگر ملتا بھی ہے کوئی

    تو چپکے سے کسی اک موڑ پر

    وہ چھوڑ جاتا ہے

    ابھی تو خیر سے

    منزل بڑھاپے کی نہیں آئی

    ابھی تو اور بھی کچھ موڑ آئیں گے

    بڑھاپے میں سہارے کی

    ضرورت ہونے لگتی ہے

    یہ ملنے اور بچھڑنے کی خلش ہی

    اک سہارا ہے

    جسے دل مان لیتا ہے

    وہی ہے اعتبار آزرؔ

    اگر یہ بھی نہیں ہوگا

    تو پھر امید کیا ہو

    اپنے جینے کی

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    سفر نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے