سفر سے لوٹ آنے والی ہوا
ہوا ہمارے دالانوں میں رک سی گئی ہے
تم سے اجازت لے کر
میدانوں کی خوشبو پھیلا دے گی
مری کتابوں اور تمہاری پوشاکوں میں
اس سے پوچھو
کیسے ہیں وہ لوگ جنہیں پچھلی برسات میں
ہم نے بے گھر دیکھا تھا
اور کیسی ہے وہ بچی
جس نے ہم دونوں کو اپنے مٹی کے پیالے میں دودھ پلایا تھا
کیسے ہیں سورج مکھی کے ننھے منے بیٹے
جن کو ہم نے پیار کیا تھا
اور وہ سادہ لوح چرواہے
جن سے ہم نے اپنا رستہ پوچھا تھا
کیسے ہیں دریا کے گیت
جنہیں ادھورا چھوڑ آئے تھے
کس نے ہم دونوں کے بعد انہیں گایا ہے
کون ہمارے بعد وہاں سے گزرا
جہاں نومبر آ کر ٹھہر گیا تھا
اور نومبر دھوپ میں
جیسے سیاحوں کی وردی پہنے
ہر منظر میں پھیل رہا تھا
ہمیں بتاؤ
تم کیسی ہو
اور کیسے ہیں زندہ رہنے والے زمانے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.