Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفر

MORE BYاعجاز فاروقی

    یہ آگ پانی ہوا یہ مٹی

    انہیں سے میرا خمیر اٹھا

    انہیں میں تحلیل ہو نہ جاؤں

    یہ آگ جو نور کا لہو ہے

    جو میری رگ رگ میں موجزن ہے

    اسی کی لو میں یہ میں نے دیکھا

    مجھے پہاڑوں کی چوٹیوں سے بلند تر

    نور کی پر اسرار سی اک انگلی بلا رہی تھی

    میں اپنے بوجھل کثیف کپڑوں کو خون کی آگ میں جلا کر

    ہوا کے مانند کوہساروں کی رفعتوں کی طرف بڑھا

    آج کلا کوہ پر کھڑا ہوں

    مرے اور انگشت نور کے درمیان اک جست فاصلہ ہے

    اور اب زمیں کی کشش

    جہاں مرگ کا سکوں ہے

    مرے بدن کو بلا رہی ہے

    جو لوٹ کر دیکھتا ہوں

    ان گہری تیر و تار گھاٹیوں کی طرف

    جہاں سے گزر کے ان چوٹیوں پہ پہنچا

    تو ایسے لگتا ہے

    گر میں اس خاکداں کو لوٹا

    تو پھر پلٹ کے نہ آ سکوں گا

    بس ایک ہی جست فاصلہ ہے

    جو آج اس کو میں پار کر لوں

    تو ابر بن کر برس سکوں

    جس کے آب پارے

    شجر شجر کی نمو کریں گے

    صدف صدف میں گہر بنیں گے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے