Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سفید گھوڑے پر سوار اجنبی

سلطان سبحانی

سفید گھوڑے پر سوار اجنبی

سلطان سبحانی

MORE BYسلطان سبحانی

    مرے مکاں کے سامنے

    وہ جوں ہی آیا

    یک بیک

    کوئی برق زن زناتی آنکھ میں اتر گئی

    لہو میں جیسے ان گنت

    کبوتروں کی پھڑپھڑاہٹوں نے سب

    رگوں کے تار جھنجھنا دیے

    تمام کھڑکیوں کے پٹ

    ''کھٹاک'' سے بدن نے بند کر لیے

    مگر سفید گھوڑے پر سوار اجنبی کی آنکھ

    میرے گرد و پیش

    ایستادہ جسموں کی فصیل

    توڑ کر

    مرے سرہانے آ گئی

    مری ہر ایک سانس جیسے

    خنجروں کی نوک میں پرو گئی

    نہ جانے کتنی مہربان صورتیں

    نہ جانے کتنے بھولے بسرے واقعے

    نہ جانے کتنی حسرتوں کے قافلے

    شکستہ کانچ کی طرح

    بکھر گئے

    میں اک طرف تو ان کو جوڑنے

    سمیٹنے کی رو میں مبتلائے کرب تھا

    اور دوسری طرف

    ہزاروں خنجروں سے اپنی سانس کی طناب کو

    سنبھالنے کی حد میں

    زخم زخم تھا

    اس ایک لمحہ میں ہی ساری عمر کی

    مسافتوں سے بھی طویل تر سفر ادا ہوا

    مگر نہ اتنا حوصلہ ہوا

    کہ اس سے ہم کلام ہو سکوں

    سفید گھوڑے پر سوار اجنبی

    در مکان پر کھڑا تھا چپ مگر

    مجھے حصار جاں کے پاس بھی

    کھڑا دکھائی دے رہا تھا اور میں

    ایک چیخ روکنے کی جستجو میں

    صد ہزار چیخ مجتمع کیے

    آب تیغ جسم کھو چکا تھا

    اور ایک صرف ایک سرخ بوند کا نشان تھا

    سفید گھوڑے پر سوار اجنبی چلا گیا

    مأخذ :
    • کتاب : Hukm Nama (Pg. 38)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے