سفید پھول
یاد کے پتوں کا رنگ
ہمیشہ سبز نہیں رہا
چاند رات اور میں تینوں
درد کی باتیں سنتے رہے
گفتگو کے اختتام پر
میں نے آنکھیں نچوڑیں
ایک بنجر خواب کے سوا کچھ نہیں نکلا
میں نے آواز کو
ساتویں پردے کے پیچھے سے سنا
وصل کی راحت کا ذائقہ
تا حال اجنبی ہے
سوالیہ چیخ
اپنے مقررہ آسمان تک نہیں پہنچ سکی
میں اپنی ذات کے سارے حوالوں کو
اک جانب لپیٹ کر رکھ بھی دوں
تو
شجرے کی نسبت کا بوجھ
مرے قلم کو
تمہارا نام لکھنے نہیں دے گا
سفید پھول سیاہ ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.