Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سہارا

میراجی

سہارا

میراجی

MORE BYمیراجی

    اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں

    پھول گر چاہے کہ اپنی رات کے انجام کو

    ایک ہی لمحے میں یکسر جان لے

    اس کو لازم ہے ہوا کے سرد جھونکے سے کہے

    جاؤ اس کے آنسوؤں کو چوم لو

    آنسوؤں کو چوم کر محسوس یہ ہونے لگا

    ایک آنسو ایک بوند

    ایک پل میں ایک بحر نیلگوں

    بن کے چھا جاتا ہے تنہا ناؤ پر

    کیا ہوا گر اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں

    اوس کی بوندوں میں نمکینی اگر ہوتی تو کیا

    پھول اس میں تیرتے ہی تیرتے

    اپنی منزل تک پہنچ سکتا نہ تھا اک ناؤ بن سکتا نہ تھا

    پھول کیا ہے تو کہ میں

    پھول میں ہوں تو نہیں

    تو تو بحر نیلگوں میں ایک تنہا ناؤ ہے

    بہتی جاتی ہے ذرا رکتی نہیں

    تجھ کو یہ معلوم کب ہے اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں

    تو فقط باتوں کے بل پر اپنی راتوں کی رسیلی چھاؤں میں

    یہ سمجھتی ہے کہ ہر لمحہ اچانک پھیل کر

    شش جہت پر دل دھڑکتے ہی میں یوں چھانے لگا

    جیسے اک ٹھہراؤ فرقت کی اندھیری رات میں

    درد کے ہم دوش لذت کو بھی اکساتا رہے

    لے پیالہ تھام لے

    اس میں باقی ہے ابھی زہر غم

    جس کو پی کر میں بھی اپنی زندگی سے بھاگتا پھرتا رہا

    گفتگو سے فائدہ کچھ بھی نہیں لیکن مجھے

    ہر اشارا دام ہے الفاظ کا

    جس میں طائر پھڑ پھڑاتے چیختے

    چیختے ہی چیختے خاموش ہو جاتے ہوئے

    جان لیتے ہیں کہ اب وہ رات ہی درماں بنے گی درد کے انبار کا

    جس کے بکھرے دامن صد چاک میں

    پھول کی بھیگی ہوئی پتی پہ بوندیں اوس کی

    ساتھ لاتی ہیں گداز روح کی ہلکی ملاحت کو جسے

    چکھ کے کہتی ہے زباں کیوں اب کہو

    اوس کی بوندوں میں نمکینی نہیں

    دیکھ دور

    ایک تنہا ناؤ بحر نیلگوں پہ رفتہ رفتہ بڑھتے بڑھتے آ رہی ہے پاس دیکھ

    دور کی چیزیں بھی یوں

    باتوں باتوں میں قریب آ جائیں گی کیا تھی خبر

    دیکھ تو

    رشتۂ عہد تخیل بند تھا

    کھلنے لگا

    رفتہ رفتہ اک نئی صورت نظر آنے لگی

    اک نئی صورت مگر کچھ نقش تو مانوس ہیں

    اور ہر لمحے سے ہر آنسو سے قصر نیلگوں استادہ ہے

    دور اس کی چھت میں دو فانوس ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے