سہارا
زہر پیتا رہا ہونٹوں کو مسلتا ہی رہا
یہ گماں تھا کہ مئے ناب سے جی بھر نہ سکا
کون آیا تھا کہ جاگا تھا مرے دل کا چراغ
کون آیا تھا کہ چھلکا تھا محبت کا ایاغ
خواب کے ڈھیر سے پہلے تو دھواں اٹھتا تھا
کون آیا کہ اسی ڈھیر سے گلزار بنا
میں نے گلزار ہی سمجھا تھا مگر کیا کیجے
رات بھر چین نہ آیا کسی کروٹ مجھ کو
چشم بے خواب کی سوگند کسے دوں آخر
زرد ہوتے ہوئے چہرے میں اثر بھی تو نہیں
میری ویران نگاہوں میں گہر بھی تو نہیں
اب نہ جاؤں گا میں افسر کے مکاں کی جانب
میں گہر بیچ کے کچھ پا نہ سکوں گا شاید
پھر کوئی آ کے لب بام ہی رہ جائے گا
میں جہنم کی اسی آگ میں جل جاؤں گا
لیکن اب یہ نہ کہوں گا کہ سہارا نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.