Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سحر ہونے تک

محمود ایاز

سحر ہونے تک

محمود ایاز

MORE BYمحمود ایاز

    لرزتے سایوں سے مبہم نقوش ابھرتے ہیں

    اک ان کہی سی کہانی، اک ان سنی سی بات

    طویل رات کی خاموشیوں میں ڈھلتی ہے

    فسردہ لمحے خلاؤں میں رنگ بھرتے ہیں

    صدائیں ذہن کی پنہائیوں میں گونجتی ہیں

    ''خزاں کے سائے جھلکتے ہیں تیری آنکھوں میں

    تری نگاہوں میں رفتہ بہاروں کا غم ہے''

    حیات خواب گہوں میں پناہ ڈھونڈتی ہے

    فسردہ لمحے خلاؤں میں رنگ بھرتے ہیں

    یہ گردش مہ و سال آزما چکی ہے جنہیں

    یہ گردش مہ و سال آزما رہی ہے ہمیں

    مگر یہ سوچ کہ انجام کار کیا ہوگا

    دوام تیرا مقدر ہے اور نہ میرا نصیب

    دوام کس کو ملا ہے جو ہم کو مل جاتا؟

    یہ چند لمحہ اگر جاوداں نہ ہو جاتے

    میں سوچتا ہوں کہ اپنا نشان کیا ہوتا

    کہاں پہ ٹوٹتا جبر حیات کا افسوں

    کہاں پہنچ کے خیالوں کو آسرا ملتا؟

    فسردہ لمحو، ابھی اور بیکراں ہو جاؤ

    فسردہ لمحو، اور بیکراں ہو جاؤ

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    سحر ہونے تک نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے