سحر کے افق سے
سحر کے افق سے
دیر تک بارش سنگ ہوتی رہی
اور شیشے کے سارے مکاں ڈھیر ہو کے رہے
دست و بازو کٹے
پاؤں مجروح تھے
ذہن میں کرچیاں کھب گئیں
اب کے چہرے پہ آنکھیں نہیں
زخم تھے
کس طرح جاگتے
کس لئے جاگتے
دیر تک یونہی سوتے رہے
لوگ کیا جانے کیا سوچ کر
مطمئن ہو گئے
لوگ خاموش تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.