سہیلی
ہوا کی سرمئی رتھ پر
مدھر، دھیمے سروں میں بولتی بارش
مرے وجدان کا پہلا جزیرہ ہے
وہ اکثر رات کے پچھلے پہر کوئی پرانا گیت گاتی ہے
مرے تن کی پیاسی ریت میں خوشبو ملاتی ہے
کبھی اپنی مہکتی نرم پوروں سے مرا شانہ ہلاتی ہے
مری نظموں کے مصرعوں میں ترنم چھوڑ جاتی ہے
وہ گونگے دیس کی ویران گلیوں میں
''سر بازار می رقصم'' کا الہامی وظیفہ گنگناتی ہے
بقائے یار کی خاطر فنا تسلیم کرتی ہے۔۔۔
فضا میں کونپلیں تقسیم کرتی ہے!
دلوں کے آستانوں پر دھمالیں ڈالتی۔۔۔
مری پہلی سہیلی ہے۔۔۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.