مجھے سنو
اور میرا یقین کرو
میرا وطن
انصاف کے نغموں کا پیاسا ہے
تمہیں میرا یقین ہو تو
آؤ
ہم ایک نیا نسخہ تیار کریں
جب ابنائے وطن
الٹے لٹکائے جا رہے ہوں
خاموشی کے ساتھ
نئے دنوں کی شروعات ممکن نہیں
مجھے افسوس ہے
میں نے کچھ راکشس دیکھے ہیں
وہ مجھ سے زیادہ
خوب صورت ہیں اور خوش نصیب
وہ سنے جاتے ہیں
لاکھوں کی تعداد میں
ہزار چہروں کے مالک ہیں وہ
مگر حیرت انگیز ہیں وہ لوگ
جو بغیر آنکھوں والے ہیں
وہ کبھی بھی دیکھ سکتے ہیں
شاید میں نے
خزاں رسیدہ پیڑوں کو
لمبے عرصے تک
زمیں بوس ہوتے دیکھا ہے
میں نے احتجاج کے لئے
جس دن کا تعین کیا تھا
لوگوں نے اسے ایک
استعمال شدہ کپڑے کی طرح
دھلنے کے لئے پرے رکھ دیا ہے
اگر تمہیں یقین ہے
تم گیت گا سکتے ہو
تو تمہیں لفظوں پر پڑی زنجیروں کی
شناخت کرنی ہوگی
اگر سہی دیکھنا چاہتے ہو تم
لینس پر پڑی گرد ہٹانی ہوگی
صورت حال اس قدر مایوس کن بھی نہیں
جب انصاف گاہوں کے انگنت
دروازے ہوں
اور ہمیں سہی دروازے تک پہنچنا ہے
تو ایک سلیٹی آسمان کے نیچے
شانہ بہ شانہ ایک لمبا فاصلہ طے کرنا ہوگا
اور میں یقین دلاتا ہوں
یہ فاصلہ حیرت انگیز واقعات سے پر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.