صحرا میں اک پیڑ ہے تنہا
جس کی شاخیں
پھل پھولوں سے لدی ہوئی تھیں
جس کی نرم گھنیری چھاؤں کا چرچا
بستی بستی تھا
جن پر رنگ برنگے پرندوں کا ڈیرا تھا
جس پہ خزاں کا سایہ اب تک نہیں پڑا تھا
سوکھ رہا ہے
رنگ برنگے پنچھی ہجرت کرنے لگے ہیں
ریت کی آندھی چلنے لگی ہے
چھاؤں گھنیری جلنے لگی ہے
اس کے نیچے کوئی مسافر اب نہیں رکتا
اس پہ کوئی جھولا نہیں پڑتا
اس پہ دیمک اور مکوڑوں کا ہے بسیرا
سنا ہے
اب تو اس پر بھوتوں کا ڈیرا ہے
جو بھی مسافر اس کے نیچے سے گزرے گا
سانس سانس وہ جل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.