سعیٔ رائیگاں
ذرا نظریں اٹھاؤ
دیکھو سوئے آسماں
ہے کیا سماں دیکھو
رواں ہے یہ امنڈتے بادلوں کا کارواں دیکھو
مگر یہ کیا
ہواؤں میں تپش ہے موجزن کیسی
فضاؤں میں گھٹن کیوں ہے
نہیں یہ بادلوں کا کارواں تو ہو نہیں سکتا
دھواں ہے یہ دھواں دیکھو
ابھرتی ہیں فضاؤں میں
یہ دہشت ناک چیخیں اور فریادیں
فضائیں سہمی سہمی ہیں
ہوائیں مضطرب سی ہیں
یقیناً لگ گئی ہے آگ
ہاں یہ آگ ہی تو ہے
جسے پیہم بجھانے کی ہیں ساری کوششیں جاری
مگر یہ آگ تو بڑھتی ہی جاتی ہے
بہر سو خوف ہے طاری
فضاؤں میں دھوئیں کے ہیں بڑے سفاک مرغولے
کہیں یہ آگ
بڑھ کر آسماں کو ہی نہ اب چھو لے
نہایت کرب میں ڈوبا ہوا ماحول ہے سارا
بجھے گی آگ یہ کیسے
کہ یہ پانی نہیں پٹرول ہے سارا
یہ بڑھتی جا رہی ہے آگ ہر جانب یہاں دیکھو
بجھانے کی یہ سعیٔ رائیگاں دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.