سیل آب
رات میری آنکھ جب کھلی
تو کھاٹ میری ہل رہی تھی
ہل رہی تھی ناؤ
سیل آب کے مقام اصل پر
ستارے جھڑ رہے تھے آسمان سے
خلا بذات خود سیاہ ہول تھا بنا ہوا
پہاڑ سے نکل رہی تھی
تیز دھار کی طرح ہوا
ابل رہا تھا
جیسے سیل آب کے مقام سے
اندھیرا آب سرد کو لپیٹتا
نگل رہا تھا روشنی کی زرد سی لکیر کو
الٹ رہی تھی کائنات اک طرف
کسی کا دست نازنیں
مری جبین پر رکا
شفق سے سرخ ہونٹ
میرے خشک ہونٹوں سے ملے
میں جی اٹھا
میں مسکرا کے جاگ اٹھا
افق کے دشت میں
طلسم احمریں چہار سمت تھا اسی طرح
معاً سفید دن نکل پڑا
نظام کائنات پھر سے چل پڑا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.