سیلاب
ہوا تیز ہے اور بہت تیز ہے
اور
گہرے سیہ بادلوں سے اترتے ہوئے شور کے ساتھ
چاروں طرف
پاگلوں کی طرح دوڑتی ہے
غضب
قہر
دہشت کا اک راکشس
مضطرب اور بیتاب ہے
ایک سیلاب ہے
ہر طرف
سیل آب رواں
اپنے شانوں پہ
ہر سائباں
ہر مکاں
سارے دیوار و در کو لئے
اک عجب سرکشی پر تلا ہے
جدھر چاہتا ہے
ادھر جا رہا ہے
گھمنڈی درختوں کے سر جھک چکے ہیں
زمیں چھوڑ کر
سطح آب رواں کے اشاروں پہ چلنے لگے ہیں
ہر اک شے غریق بلا ہے
ہر اک سمت بس اک فنا ہے
ہواؤں کی چنگھاڑ
اور
پانیوں کی گرج کے سوا
کچھ نہیں ہے
بس اک خوف
تشکیک والوں کے دل کا مکیں ہے
کہیں دور
اک جسم جو زندگی کی رمق کھو چکا ہے
کہ تجسیم سے بھی الگ ہو چکا ہے
تعفن زدہ ہے
ادھر سے ادھر تیرتا ہے
اسے
آج کوئی نہیں پوچھتا ہے
کہ اس کی چمکتی ہوئی زندہ آنکھیں
کوئی لے گیا ہے
سڑے جسم کی بو
ہوا بانٹتی ہے
ہر اک فرد کو ڈھونڈھتی ہے
غنی ہو گئی ہے
ہوا تیز ہے اور بہت تیز ہے
غضب قہر و دہشت کا اک راکشس
مضطرب اور بیتاب ہے
ایک سیلاب ہے
یہ زمیں کیا کہ اب آسماں بھی تہہ آب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.