Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیلانی روح

عرفان شہود

سیلانی روح

عرفان شہود

MORE BYعرفان شہود

    میں تھرکتی ہوں سارنگیوں کی نئی جاودانی دھنوں پر

    مرے بابلا

    تیری دھرتی ترا یہ محلہ کشادہ رہے

    تیرے سیار کی ساری گلیوں میں رونق رہے

    تیرے کھلیان میں سبز خوشبو رہے

    تیرے اشجار پر نو شگفتہ گلوں کی بجے بانسری

    تو پرندوں کی چہکار سے گیت بنتا رہے

    بارشوں کے ترنم جو منسوخ ہوں تو

    ترے دشت ذروں سے دریا بنیں

    میں تو صد گفتنی حسن کو دیکھ کر ہی تھرکتی رہی

    تیری بین السطوری دھنوں پر

    زمیں آسماں کے جو مابین ہیں

    جو خلاؤں کے عقدے زمینی بشر کھولتے ہیں

    اسی فہم کی پھیلتی وادیاں دیکھ کر

    من کے تالاب میں روز کھلتی ہوئی خواہشوں کے کنول دیکھ کر

    بے کنارہ کھلی سمت سے

    پنچھیوں کی اڑانوں کے

    لمبی مسافت بھرے قافلے دیکھ کر

    میں تھرکتی رہی

    میں خدا کی ظہوری دھنوں پر تھرکتی رہی

    جو کھلے پانیوں کو

    خفی ساحلوں سے مقفل کرے

    جو فلک بوس پربت کو اسم توازن سے قائم کرے

    کھول دے دشت پر ابر کے جو خزانے

    جو کالے پہاڑوں سے جھرنے نکالے

    زمیں پر فلک سے پرندے اتارے

    محبت کی ان ندیوں کے کنارے تھرکتی رہی

    جھیل رتی گلی کا کھلا بانکپن ہو

    یا کیلاش کی رقص کرتی ہوئی دیویوں کے سہانے بدن

    میں تھرکتی رہی

    نخل نور و ثمر کی یہ جلوہ گری دیکھ کر

    مشک پوری دھنوں پر تھرکتی رہی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے