سجدہ
پھر اسی شوخ کا خیال آیا
پھر نظر میں وہ خوش جمال آیا
پھر تڑپنے لگا دل مضطر
پھر برسنے لگا ہے دیدۂ تر
یاد آئیں وہ چاندنی راتیں
وہ ہنسی کھیل دل لگی باتیں
شب تاریک ہے خموشی ہے
کل جہاں محو عیش کوشی ہے
لطف سجدوں میں آ رہا ہے مجھے
چھپ کے کوئی بلا رہا ہے مجھے
چوڑیاں بج رہی ہیں ہاتھوں کی
آئی آواز اس کی باتوں کی
اڑ رہا ہے غبار نور بدن
پھیلتی جا رہی ہے بوئے دہن
موج تسنیم و کیف خلد بریں
جگمگاتا بدن چمکتی جبیں
اپنے آنچل میں منہ چھپائے ہوئے
آ رہا ہے قدم بڑھائے ہوئے
نغمے پازیب کے سناتے ہوئے
بخت خفتہ مرے جگاتے ہوئے
عشوہ و ناز کا فسوں لے کر
ساتھ اک لشکر جنوں لے کر
دور سے مسکراتا آتا ہے
بجلیاں سی گراتا آتا ہے
وہ کہ رنگیں کرن تبسم کی
اک مسلسل لڑی ترنم کی
پردۂ تن میں راگ پوشیدہ
راگ وہ جس میں آگ پوشیدہ
بانسری سی بجائے جاتا ہے
آگ تن میں لگائے جاتا ہے
ایک دنیائے رنگ و بو بن کر
خوں شدہ دل کی آرزو بن کر
نئی دلہن کی تھرتھری بن کر
اس کے ہونٹوں کی کپکپی بن کر
میرے دل میں سما گیا کوئی
میری ہستی پہ چھا گیا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.