موت کی چمگادڑیں
کالی کالی چادریں لے لے کے چاروں اور اڑتی ہیں
کہ آنکھوں کی ہر اک ننھی کرن کو ڈھانپ لیں
پسلیوں کے کٹگھرے سے سر کو ٹکراتا ہے دل
خون کی ہر بوند میں نشتر ہے
اور ہر لمحہ
گویا سنتری کی طرح سے سنگین تانے
لے رہا ہے بیتی گھڑیوں کا حساب
پوچھتا ہے زندہ رہنے کا سبب
کون جانے جیتے رہنے کا عذاب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.