Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلامت سبوچہ ترا ساقیا

شفیق فاطمہ شعریٰ

سلامت سبوچہ ترا ساقیا

شفیق فاطمہ شعریٰ

MORE BYشفیق فاطمہ شعریٰ

    ازل بھولا بسرا سا اک خواب ہی

    سہی

    بند اک باب ہی وہ سدا کے لیے

    مگر بارہا

    حرف حق لوح جاں سے مٹایا گیا جب

    بہ انواع جبر

    ازل ہی وہ مصرعہ اٹھانا ابد تک جسے ناگزیر

    دھماکے سے پہلے کی اک سنسنی

    بنی امتحاں گاہ میں

    خوف و دہشت کے ہم دوش اک ذمہ داری کا بار

    یہاں ہم نہ ہوتے جو امیدوار

    تو ہوتے کوئی اور اپنے ہی وہ ہم نژاد

    زمیں آسماں فخر سے اور غبار پس و پیش ہم

    دیکھتے ان کو کس رشک سے

    سوالات پیچاک سے ارتقا کے جڑے بے شمار

    وہ حل کر رہے ہیں

    فطانت میں شامل دیانت کے ساتھ

    ستاروں کی تقدیم کو کس نے دیکھا ہے

    لذت کش انتظار

    جریدے میں ثبت اپنے نام

    جہاں دیکھ پائیں گے

    سطح وجود

    وہ ہے دور کتنی

    جہاں جا کے عالم تمام

    ترا میکدہ ساقیا

    ابھی آب و گل میں گندھی

    اور ابھی پردۂ غیب سے جھانکتی یاد داشت

    بہت اس نے دیکھے طلوع و غروب

    بہت پیشہ ور سچ کا پھیلا ہوا کاروبار

    جرائم کی جن کے تناور تنے

    یہ فنی مہارت کی اک برتری

    اور وہ پاور سپر

    مکافات کی ان کے سر پر جو رت آ گئی

    ستوں درستوں تھا دھواں اگ رہا

    ان کے تھالوں کے بیچ

    نتیجہ کی فہرست سے نام کتنے

    کہ بجتا تھا ڈنکا کبھی جن کا

    ہو کر رہے لاپتہ

    نہ کوئی دھماکہ نہ کوئی جھماکہ

    نہ دنیا دلہن

    پکڑ کر جکڑ کر جلائی گئی

    قلم کے نوشتے سے پنپا ہوا خواب زار

    وہیں تک ہے سرسبز

    کھویا قلم نے جہاں تک نہیں اعتبار

    مگر پاسبان مفادات صید

    قلم نے جہاں لکھ دیا عرف صیاد کا

    وہیں شاخ زیتون

    گلدان آرائشی کا اثاثہ بنی

    قلم کو بچا

    حرف حق کی سزا

    بھگتنے کی خاطر سدا

    ساقیا

    سلامت سبوچہ ترا

    مأخذ :
    • کتاب : Silsila-e-makalmat (Pg. 89)
    • Author : Shafique Fatma Shora
    • مطبع : Educational Publishing House (2006)
    • اشاعت : 2006

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے