Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلیٹ

MORE BYعنبر عابد

    جو جی میں آئے

    اس پر تحریر کرو

    جیسی چاہے لکیریں کھینچ دو

    نقش و نگار بناؤ

    اور

    جب چاہو آسانی سے مٹا دو

    کہیں کوئی نشان باقی نہیں

    بابا کی دی ہوئی سلیٹ

    میری آڑی ترچھی لکیروں کا کینواس

    کتنا سہل ہوا کرتا تھا

    اس پر لکھے ہوئے کو مٹا دینا

    اب لکھتی تو میری بٹیا بھی ہے

    لیکن اب وہ سلیٹ کہاں

    اب ہے پنسل کی گہری نوک جو گڑ جاتی ہے

    کاغذ کے سینے میں نشتر کی طرح

    ٹوٹے پھوٹے حروف

    آڑی ترچھی لکیریں اور غیر واضح تصاویر آج

    بھی وہی تو ہیں

    مگر

    ان کو مٹانے کی کوشش میں کاغذ پھٹ جاتا ہے

    یا پھر

    اس پر تحریر شدہ الفاظ کے گہرے نشان جو

    مٹانے کے باوجود بھی باقی رہ جاتے ہیں کاغذ

    کے سینے پر

    وقت بدل رہا ہے

    پہلے دل سلیٹ کی مانند ہوا کرتے تھے

    نرم صاف اور شفاف

    آج دل کاغذ کی مانند ہلکے ہو گئے ہیں

    ان پر لکھا مٹتا تو ہے پر باقی رہ جاتے ہیں چند

    نشان جو کبھی نہیں مٹتے

    کبھی بھی نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے