میں صلیب زیاں پر لٹکتی رہوں
کیلیں دھنستی رہیں خون رستا رہے
ایک انبوہ ہے بے کراں بد زباں
ایک سچ جو سبھی پر ہے کوہ گراں
میں تماشا رہوں شور بڑھتا رہے
گالیاں سیٹیاں چند خاموشیاں
دوہرے معیار کے فیصلوں کی دکاں
چپ کی تدبیر میں دل سنبھلتا رہے
کیلیں دھنستی رہیں خون رستا رہے
جھوٹ اور خوف کی آنکھ عادی نہیں
کوئی مجرم نہیں میں فسادی نہیں
تیر و دشنام کا وار چلتا رہے
کیلیں دھنستی رہیں خون رستا رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.