Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سلونی سردیوں کی نظم

عامر سہیل

سلونی سردیوں کی نظم

عامر سہیل

MORE BYعامر سہیل

    پرانے بوٹ ہیں تسمے کھلے ہیں

    ابھی مٹی کے چہرے ان دھلے ہیں

    شرابیں اور مشکیزہ سحر کا

    ابھی ہے جسم پاکیزہ گجر کا

    ستے چہرے پہ استہزا کا موسم

    لہو نبضوں سے خالی کر گیا ہے

    گلے میں ملک کے تعویذ ڈالو

    بدیسی برچھیوں سے ڈر گیا ہے

    غزل دالان میں رکھی ہے میں نے

    مہک ہے سنگترے کی قاش جیسی

    یہ کیسی مے ہے جو چکھی ہے میں نے

    مجھے عشاق یہ کہتے ہیں عامرؔ

    بہت تنہا سسکتے دہر میں ہو!

    بڑے شاعر ہو چھوٹے شہر میں ہو

    فریب عصر سے مدہوش کمرا

    نگوڑی تتلیوں سے بھر گیا ہے

    سمندر پنڈلیوں تک آتے آتے

    کسی پتھر کی سل پر مر گیا ہے

    سلونی سردیوں سے جھانکتے ہیں

    وہ ابرو کشتیوں کو ہانکتے ہیں

    سلیٹی بادلوں کا یہ صحیفہ

    مری مٹھی میں پڑھتا ہے وظیفہ

    میں روتا ہوں تو رو پڑتے ہیں طائر

    مرے حجرے میں کم آتے ہیں زائر

    یہ پوریں نور بافی کر رہی ہیں

    محبت کو غلافی کر رہی ہیں

    تفاخر میں ہے دو ہونٹوں کا خم بھی

    ابھی رکھا نہیں میں نے قلم بھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے