سمجھ میں کچھ نہیں آتا
انہونی بھی ہو جاتی ہے
ہونی یوں ہی ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے
اونچے نیچے ہو جاتے ہیں
ڈوبنے والے دریا پار اتر جاتے ہیں
اور تیرا اک سمندر کے ساحل پر ڈوب کے مر جاتے ہیں
کچھ ایسے ہیں جن کی ہر خواہش حسرت میں ڈھل جاتی ہے
کچھ ایسے ہیں جو اک خواہش حسرت ہی میں مر جاتے ہیں
کس کے نصیب میں کیا ہے کون کدھر جائے گا
کس کی قسمت اچھی کون بری پائے گا
سچی باتیں کرنے والے کیوں سولی پر چڑھ جاتے ہیں
جھوٹے شاہی کر جاتے ہیں
صبح کے بھولے شام کو گھر واپس نہیں آتے
شام کے بھولے صبح کو واپس آ جاتے ہیں
جھوٹ اور سچ کا خیر اور شر کا
کچھ معیار تو رکھا ہوگا
جس نے دنیا قائم کی ہے
اس نے کچھ تو سوچا ہوگا
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 466)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.