Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ثمر فروش

اقتدار جاوید

ثمر فروش

اقتدار جاوید

MORE BYاقتدار جاوید

    ثمر فروش کی نگاہ دوربین میں

    اندھیرا درمیان سے پھٹا

    بہت سے سبز پوش تھے

    کہ جن کا ریشمیں لبادہ سرخ تھا

    گل انار سرخ ہونٹوں سے زیادہ سرخ تھا

    پکے ہوئے پھلوں کی خوشبوئیں تھیں مجتمع

    گھلی نہ تھی ابھی احاطۂ سیاہ میں ہوا

    پکے ہوئے پھلوں بھری مہک ابھی اڑی نہ تھی

    مقام متصل سے بے خبر

    نقاب در نقاب مختصر سی ایک بیل

    تھی چھپی ہوئی

    دلہن کی طرح اپنے آپ میں

    ابھی ہلے نہیں ہیں شاخچے

    لرزنی ہے ابھی نوائے خوش موذن جوان کی

    ابھی طیور تک خموش ہیں

    نہ جو کسی بھی ذو فنون سمت سے بڑھے

    نہ جو کسی کے تازہ جسم و جان سے اٹھے

    دبیز خامشی میں بولتا

    دبیز خامشی کو چیرتا سروش ہے

    چھڑک دیا کسی نے آب زرفشان جھنڈ پر

    چمک اٹھا سفید دن

    کھلا ثمر فروش خوشبوؤں میں بند باغ دیکھ کر

    ہزار رنگوں والی تتلیاں

    جو اک نحیف شاخچے سے لگ کے سو رہی تھیں

    جاگنے لگیں

    سہاگنیں درون توڑتی

    دمکتے خواب کو تیاگنے لگیں

    سیاہ بادلوں کی نرم اور مہین چادروں سے

    باغ ڈھانپنے لگیں

    ثمر فروش کی نگاہ دوربین

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے