ثمر فروش
ثمر فروش کی نگاہ دوربین میں
اندھیرا درمیان سے پھٹا
بہت سے سبز پوش تھے
کہ جن کا ریشمیں لبادہ سرخ تھا
گل انار سرخ ہونٹوں سے زیادہ سرخ تھا
پکے ہوئے پھلوں کی خوشبوئیں تھیں مجتمع
گھلی نہ تھی ابھی احاطۂ سیاہ میں ہوا
پکے ہوئے پھلوں بھری مہک ابھی اڑی نہ تھی
مقام متصل سے بے خبر
نقاب در نقاب مختصر سی ایک بیل
تھی چھپی ہوئی
دلہن کی طرح اپنے آپ میں
ابھی ہلے نہیں ہیں شاخچے
لرزنی ہے ابھی نوائے خوش موذن جوان کی
ابھی طیور تک خموش ہیں
نہ جو کسی بھی ذو فنون سمت سے بڑھے
نہ جو کسی کے تازہ جسم و جان سے اٹھے
دبیز خامشی میں بولتا
دبیز خامشی کو چیرتا سروش ہے
چھڑک دیا کسی نے آب زرفشان جھنڈ پر
چمک اٹھا سفید دن
کھلا ثمر فروش خوشبوؤں میں بند باغ دیکھ کر
ہزار رنگوں والی تتلیاں
جو اک نحیف شاخچے سے لگ کے سو رہی تھیں
جاگنے لگیں
سہاگنیں درون توڑتی
دمکتے خواب کو تیاگنے لگیں
سیاہ بادلوں کی نرم اور مہین چادروں سے
باغ ڈھانپنے لگیں
ثمر فروش کی نگاہ دوربین
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.