سمجھوتہ
1
بہت پرانی کوئی اداسی
بدن کھنڈر میں پڑی ہوئی ہے
ذہن کے طاقوں میں کتنی یادوں کی اب بھی کالک جمی ہوئی ہے
ہے درد کوئی رگوں میں بہتا خموش جیسے
ہیں اشک کچھ جو تلاشتے ہیں
بہانے آنکھوں سے جھانکنے کے
ہیں زخم کچھ بے قرار رہتے ہیں جیسے کھلنے کو ہر گھڑی یہ
کمال یہ ہے
کہ جھوٹی مسکان اک سجا کر
میں ہر اذیت دبا گیا ہوں
سبھی کو لگتا ہے ٹھیک ہے سب
نئے مراسم بنا کے خوش ہوں
کہاں میں جاؤں
کہ ساری چیزوں سے
ہر جگہ سے تو اس کی یادیں جڑی ہوئی ہیں
یہ بیڑیاں تو ہمارے پیروں میں جانے کب سے پڑی ہوئی ہیں
وہ بعد مدت کے
اب بھی اتنا بھرا ہے مجھ میں
بغیر اس کے تو اس شہر کا ہر ایک رستا
تمام گلیاں
بازار کیفے
نظر میں جیسے
سوئی کی مانند چبھ رہے ہیں
وہی تھئیٹر ہے کارنر کی وہی دو سیٹیں
ہے فلم پردے پہ کامیڈی اک
سبھی تماشائی ایک لے میں خوشی میں ڈوبے ہوئے ٹھہاکے لگا رہے ہیں
جگہ پہ اس کی
ہمارے پہلو میں شخص بیٹھا ہوا ہے کوئی
ہمارے کاندھے پہ اس کا سر ہے
ہم اپنے اندر سسک رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.