سمجھوتہ
2
سب روتے ہیں چلاتے ہیں
مرے یار مجھے سمجھاتے ہیں
میں اس کے دکھ میں ڈوبا ہوں مرے سانس اکھڑتے جاتے ہیں
میں کتنا
ہنس مکھ لڑکا تھا
میں کتنا
خوش خوش رہتا تھا
مری چھوٹی سی
اک دنیا تھی
مرا پیارا سا
اک سپنا تھا
اک شخص جو میرا
اپنا تھا
مجھے اس کے ساتھ میں
جینا تھا
مجھے اس کے ساتھ میں
مرنا تھا
مجھے یاد وہ لمحے آتے ہیں مرے زخم ابھرتے جاتے ہیں
وہ شخص نہیں ہے میرا جب
مجھے آخر اس سے کیا مطلب
پر باز یہ دل آتا ہے کب
کوئی اس کو چھوتا ہوگا اب
اسے کیسا لگتا ہوگا سب
یہ سوچ کے روح تڑپتی ہے مرے جسم و جاں گھبراتے ہیں
میں وصل کی سیج پہ لیٹا ہوں
پر ہجر کی آگ دہکتی ہے
یہ بیل اذیت کی کیسی
میرے جیون سے لپٹی ہے
اک لڑکی من سے لپٹی ہے
اک لڑکی تن سے لپٹی ہے
یہ مجھ کو چومتی رہتی ہے مرے آنسو بہتے جاتے ہیں
چبھتے ہیں کانٹے سے تن میں
کچھ زخم پرانے ہیں من میں
ہو طوق سا جیسے گردن میں
اک شخص ہے میرے جیون میں
میں اس کی گود میں لیٹا ہوں مجھے اس کے سپنے آتے ہیں
مجھے کیا کیا سہنا پڑتا ہے
مجھے اس کو چھونا پڑتا ہے
جو تن کا ہے نا من کا ہے
کیا حال مرے جیون کا ہے
مجھے نیند نہیں آتی لیکن مجھے موت کے سپنے آتے ہیں
مجھے اس کے نام پہ دھمکا کر
مجھے قسمیں دی تھیں ایسا کر
جسے کہتے ہیں اسے اپنا کر
مرے بچہ تو سمجھوتا کر
میں اب اک زندہ مردہ ہوں سب روتے ہیں چلاتے ہیں
میں اس کے دکھ میں ڈوبا ہوں مرے سانس اکھڑتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.