میں نے مانا کہ بہت درد میں ڈوبی ہے حیات
ساز ہستی کا ہر اک تار شکستہ ہے ابھی
لب پہ افسردہ تبسم کے سوا کچھ بھی نہیں
پھر بھی محرومیٔ قسمت کا گلہ کون کرے
زیست ہر گام پہ مانا کہ سسکتی ہی رہی
رات پھیلائے ہوئے زلف بکھرتی ہی رہی
ظلمت شب نے سکھایا مجھے جینے کا چلن
جب مئے درد ہی پینا ہے تو پھر غم کیسا
میں نے مانا کہ بہت درد میں ڈوبی ہے حیات
یہ بھی تسلیم کہ اب مونس و غم خوار نہیں ہے کوئی
تیرگی میرا مقدر ہے مقدر ہی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.