سمت کا صحرا
کیسا لگتا ہے اب
جب ہو گئے ہیں
ایک جیسے
چاروں اور چھور
ساربانوں کے کہیں
بیٹھتے اٹھتے مڑتے ٹوٹتے
سر ہیں
نہ اونٹوں کے گلے کی گھنٹیوں کی
دوریوں کے دریاؤں میں
دھیرے دھیرے
ڈوبتی
گونجیں
نہ کہیں
خچروں پہ بیٹھیں
خواب بنتیں
خانہ بدوش دوشیزائیں
جن کے برہے سننے
ٹھہر جاتا تھا
ساون
تمہارے صحن میں بھی
شوق کی تکمیل کرنے
شتر پر
شب ہی کی شب میں
دریائی صحرائی سفر کر لوٹنے والے
دلاور
بھی نہیں
کچھ بھی نہیں
پسرتی سمتوں میں
گھورتی تنہائیوں کو
زرد آنکھیں تمہاری
پل پل
پھیلتی جاتی
ایک پیلی سائیں سائیں
- کتاب : Bayazain Kho Gayee Hain (Pg. 38)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vag Devi Parkashan, Biconer (Rajisthan) (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.