سمندر آج چپ ہے
سمندر آج چپ ہے
کوئی ہلچل ہی
نہ لہروں کا ترنم
ایک سناٹا
ہوا بھی سرسرانا بھول کر
ہے دم بخود سی
جھاگ بھی
اڑنا مچلنا بھول کر
چپ چاپ لپٹا ہے چٹانوں سے
یہ خاموشی کسی طوفان کی آمد کا شاید پیش خیمہ ہے
فضا کی صد ہزار آنکھیں
ہیں لبریز آنسوؤں سے
جو ٹپک پڑتے ہیں شبنم بن کے
اور پھر جذب ہو جاتے ہیں
نیلے بے کراں گہرے سمندر میں
سمندر آج چپ ہے
ہاں مگر طوفان شاید چپ نہ بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.