Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر آسمان اور میں

امجد اسلام امجد

سمندر آسمان اور میں

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    کھلیں جو آنکھیں تو سر پہ نیلا فلک تنا تھا

    چہار جانب سیاہ پانی کی تند موجوں کا غلغلہ تھا

    ہوائیں چیخوں کو اور کراہوں کو لے کے چلتی تھیں اور مٹی

    کی زرد خوشبو میں موت موسم کا ذائقہ تھا

    نظر مناظر میں ڈوب کر بھی مثال شیشہ تہی تھی یعنی

    گل تماشا نہیں کھلا تھا

    ہراس جذبوں کی رہ گزر میں دل تعجب زدہ اکیلا

    خموش تنہا بھٹک رہا تھا

    کہ ایک سائے کی نرم آہٹ نے راستوں کا نصیب بدلا

    کوئی تعلق کے چاند لہجے میں اپنے پن کی ادا سے بولا

    ''مرے مسافر اداس مت ہو کہ عہد فرقت ہی زندگی ہے

    یہ فاصلوں کی خلیج راہ وصال ہے اور طلب نگاہوں کی روشنی ہے

    تمام چیزیں تمہارے میرے

    بدن کے رشتوں کا سلسلہ ہیں

    تمہیں خبر ہے کہ ہم سمندر

    اور آسمانوں کی انتہا ہیں!''

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے