Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر اگر میرے اندر آ گرے

وزیر آغا

سمندر اگر میرے اندر آ گرے

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    سمندر اگر میرے اندر آ گرے

    تو پایاب لہروں میں ڈھل کے سلگنے لگے

    پیاس کے بے نشاں دشت میں

    وہیل مچھلی کی صورت تڑپنے لگے

    ہارپونوں سے نیزوں سے چھلنی بدن پر

    دہکتی ہوئی ریت کے تیز چر کے سہے

    اور پھر ریت پر جھاگ کے کچھ نشاں چھوڑ کر

    تا ابد سر بریدہ سے ساحل کے سائے میں

    ہونے نہ ہونے کی میٹھی اذیت میں کھویا رہے

    یہ ہونے نہ ہونے کی میٹھی اذیت بھی کیا ہے

    نگاہیں اٹھاؤں تو حد نظر تک

    ازل اور ابد کے ستونوں پہ باریک سا ایک خیمہ تنا ہے

    نہ ہونے کا یہ روپ کتنا نیا ہے

    اور خیمے کے اندر

    کروڑوں ستاروں کا میلہ لگا ہے

    یہ ہونے کا بہروپ لا انتہا ہے

    مرا جسم

    ریشم کا صد چاک خیمہ

    کسی بے کراں دشت میں بے سہارا کھڑا ہے

    مگر جب میں آنکھیں جھکاؤں

    تو اس سرد خیمے کے اندر

    کروڑوں تڑپتے ہوئے تند ذروں کا اک دشت پھیلا ہوا ہے

    یہ ہونے نہ ہونے کی میٹھی اذیت

    عجب ماجرا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Nirdbaan (Pg. 53)
    • Author : Wazir Agha
    • مطبع : Nusrat Anwar (1979)
    • اشاعت : 1979

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے