Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر

سلمان غازی

سمندر

سلمان غازی

MORE BYسلمان غازی

    ہے سمندر دید میں تیری فسوں کاری بہت

    دیکھنے والوں کی کرتا ہے تو دل داری بہت

    ہر اداسی میں تری موجوں کا دیکھا ہے فسوں

    مضطرب ذہنوں کو دیتی ہیں تری لہریں سکوں

    کیا بتاؤں تیری موجوں کی روانی کا عمل

    گلستان شیخ سعدیؔ ہے کہ رومیؔ کی غزل

    نیم شب مہتاب کی کرنوں کا وہ عکس جمیل

    تہ بہ تہ پگھلی ہوئی چاندی ہے رشک سلسبیل

    تجھ میں آ کر مل گیا آب روان مشکبو

    جو رہا محو سفر دریا بہ دریا جو بہ جو

    گود سے تیری جو پانی اٹھ کے بادل بن گیا

    کشت پر بارش تو برگ و گل پہ شبنم بن گیا

    فطرت انسان کا عکاس ہے تیرا جنوں

    گہ تلاطم موجزن لہروں میں گہ رشک سکوں

    نیلگوں گوشے سے پھر خاور صعود آمادہ ہے

    شوخئ فطرت کی عکاسی کا تو دل دادہ ہے

    مہر کی تابانیاں جب غسل دیتی ہیں تجھے

    ڈھانپ لیتے ہیں حیا سے گھور بادل کے پرے

    تیرے سینے پر یہ لہریں موجزن ہیں کس لئے

    سنگ ساحل پر یوں ہی طاقت شکن ہیں کس لئے

    بڑھ رہی ہے موج جو ساحل سے ٹکرا جائے گی

    تیز رو انسانوں کو شاید یہ سمجھا جائے گی

    جوش میں بڑھتے ہیں جو عقل و خرد سے بے نیاز

    کر نہیں پاتے وہ اپنی قوتوں کا ارتکاز

    نوع انساں کی خوشی مرہون منت ہے تری

    دوسروں پر ہو عطا گویا یہ جنت ہے تری

    چیرتے رہتے ہیں سینے کو ترے جنگی جہاز

    حضرت انساں کی صناعی ہے کیسی کارساز

    زندگی پانی سے ہے اور آب کا منبع ہے تو

    دی بزرگی تجھ کو خالق نے بہت ارفع ہے تو

    خشک اور پیاسی زمیں تیری عطا سے شاد ہے

    جس جگہ تیرا عمل ہے وہ جگہ آباد ہے

    تو بڑا تو ہے تکبر سے مگر محفوظ ہے

    عظمت مالک تجھے ہر آن یوں ملحوظ ہے

    تیری موجیں اٹھ کے جھکنے میں بہت ہی تیز ہیں

    بارگاہ حضرت خالق میں سجدہ ریز ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے