Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر کا خیال

عین رشید

سمندر کا خیال

عین رشید

MORE BYعین رشید

    اپنی دہلیز پہ کھڑا تنہا

    اپنا گھر اجنبی سا لگتا تھا

    اس کی رخصت تھی مانند پرواز

    ہر طرف ابتری کا منظر تھا

    ایک لکنت زدہ سی ویرانی

    در و دیوار پہ تھی حیرانی

    لرزتے آنسو اور دکھتا ہوا سر

    روکتے تھے اسے پیمائش ویرانی سے

    وہ کہ سویا ہے یا کہ جاگا ہے

    صبح سے کیوں یہ سمندر کا خیال ذہن میں آج تھپیڑے مارے

    کہر آلود بند دریچوں میں

    جو وسیع کائنات چھپتی ہے

    ناامیدی کی نیلگوں چادر ایک سمندر سی پھیل جاتی ہے

    کیوں یہ رہ رہ کے سمندر کا خیال ذہن میں آج تھپیڑے مارے

    کتنی مانوس تھی قریب تھی وہ

    جیسے ساحل ہو اک سمندر سے

    بے کراں موج جیسے ساحل کی گود میں آ کے ہی دم لیتی ہے

    اس کی تصویر اس کے ہلتے لب

    سارے منظر ہیں زیر آب کہیں

    اک تلاطم کے بعد سرکنڈے

    جیسے پاتال میں چھپ جاتے ہیں

    کیوں یہ رہ رہ کے سمندر کا خیال ذہن میں آج تھپیڑے مارے

    شام کے دودھیا دھندلکوں میں

    تنہا تنہا اداس پھرتا ہے

    رات جب سسکیوں میں ڈھلتی ہے

    پھر سمندر کی یاد آتی ہے

    یہ حسیں وادیاں اس سے مانوس تھیں اس کی جاگیر تھیں

    ایک طوفان پیہم ہوا میں خروش

    سب حسیں وادیاں یک بیک سو گئیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے