Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر کے پیچھے سمندر

سہیل احمد خان

سمندر کے پیچھے سمندر

سہیل احمد خان

MORE BYسہیل احمد خان

    سمندر کے پیچھے سمندر

    ہواؤں کے پیچھے ہوائیں

    مسافت کے پیچھے مسافت

    فلک سے امڈتی ہوئی بارشوں کے پرے بارشیں ہیں

    مناظر کے پیچھے مناظر

    سمندر زمانے کی سب دوریوں کا بسیرا

    کنارے پہ وہ پل کی اک روشنی سی

    اور آگے اندھیرا

    کناروں سے آگے

    بپھرتی ہوئی دوریوں کے پرے دوریاں

    اور پانی کے آگے بھی پانی

    سمندر کی ساری کہانی

    وہی اک تسلسل کا دھارا

    وہی جھاگ آبی پرندے ہواؤں کے طوفاں

    وہی دور کا اک سفر ہے

    کہیں آنے والے زمانوں کے نا دیدہ منظر

    کہیں پر کھلے پانیوں کی مسافت میں قزاق صدیوں کا ڈر ہے

    وہی آگے بڑھنے کا اک شوق جو ہم سفر ہے

    لرزتے ہوئے بادبانوں سے آگے بھی پھیلے ہوئے بادباں ہیں

    جہازوں کے پیچھے جہازوں کی لمبی قطاریں

    ادھر ڈولتی کشتیوں سے پرے دور صدیوں کے ابھرے ہوئے فاصلوں تک

    بھٹکتی ہوئی کشتیاں ہیں

    سمندر میں یادوں کی صدیوں کا مسکن

    کہیں اس کو دیکھا کہیں وہ بلا تھا

    یہی منزلیں تھیں یہی راستہ تھا

    وہی نیل گوں جگمگاہٹ کی اڑتی چکا چوند ایک پل کو جھلکتا ہوا اس کا پیکر

    وہی اس کی دھن میں بھٹکنے کی صدیاں

    وہ لہراتے مستول وہ اٹھتے لنگر

    سمندر کے پیچھے سمندر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے