سمندر کے پیچھے سمندر
سمندر کے پیچھے سمندر
ہواؤں کے پیچھے ہوائیں
مسافت کے پیچھے مسافت
فلک سے امڈتی ہوئی بارشوں کے پرے بارشیں ہیں
مناظر کے پیچھے مناظر
سمندر زمانے کی سب دوریوں کا بسیرا
کنارے پہ وہ پل کی اک روشنی سی
اور آگے اندھیرا
کناروں سے آگے
بپھرتی ہوئی دوریوں کے پرے دوریاں
اور پانی کے آگے بھی پانی
سمندر کی ساری کہانی
وہی اک تسلسل کا دھارا
وہی جھاگ آبی پرندے ہواؤں کے طوفاں
وہی دور کا اک سفر ہے
کہیں آنے والے زمانوں کے نا دیدہ منظر
کہیں پر کھلے پانیوں کی مسافت میں قزاق صدیوں کا ڈر ہے
وہی آگے بڑھنے کا اک شوق جو ہم سفر ہے
لرزتے ہوئے بادبانوں سے آگے بھی پھیلے ہوئے بادباں ہیں
جہازوں کے پیچھے جہازوں کی لمبی قطاریں
ادھر ڈولتی کشتیوں سے پرے دور صدیوں کے ابھرے ہوئے فاصلوں تک
بھٹکتی ہوئی کشتیاں ہیں
سمندر میں یادوں کی صدیوں کا مسکن
کہیں اس کو دیکھا کہیں وہ بلا تھا
یہی منزلیں تھیں یہی راستہ تھا
وہی نیل گوں جگمگاہٹ کی اڑتی چکا چوند ایک پل کو جھلکتا ہوا اس کا پیکر
وہی اس کی دھن میں بھٹکنے کی صدیاں
وہ لہراتے مستول وہ اٹھتے لنگر
سمندر کے پیچھے سمندر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.