سمندر کی جانب سے آتی ہوا میں
کبھی نیلگوں آسماں کے تلے
سبز ساحل پہ ملنے کا وعدہ ہوا تھا
سمندر کسی خواب سا خوش نما تھا
سمندر کے پہلو میں
شہر دل افروز کا ہمہمہ تھا
یہ شہر آج اشکوں میں ڈوبا ہوا ہے
یہاں سے وہاں تک
ہر اک رہ گزر پر
اک آسیب کا سامنا ہے
نگاہوں کے آگے دھواں ہے
سمندر کہاں ہے
سمندر کے ساحل پہ ملنے کا وعدہ ہوا تھا
کوئی آج بھی اس بلاوے کی امید میں
خود سے روٹھا ہوا ہے
کوئی بے قراری کے ساحل پہ
آنکھیں بچھائے کھڑا ہے
کوئی رنج اوڑھے ہوئے سو رہا ہے
کوئی خوف تانے ہوئے جاگتا ہے
کوئی بے کراں پیاس میں ڈوبتا ہے
کوئی آس کے پانیوں کو
عبث جھاگتا ہے
عجب اس زمیں کی فضا ہے
عجب آج رنگ فلک ہے
سمندر کی جانب سے آتی ہوا میں
لہو کی مہک ہے
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 490)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.