سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی
سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی
وو بھی اپنے وجود کو لے کر ویاکل ہیں
وشال سمندر میں کہا کوئی ان کی ہے سنتا
جبکہ ان سے ہی سمندر ہے
ان کے بنا سمندر بس مروستھل ہے
بوندیں دن رات پریتن کرتی ہیں
ایک بوند دوسرے کو آگے ڈھکیل کر
سمندر کا وجود قائم رکھتی ہیں
ان کو احساس ہے اپنے ہونے کا
لیکن
سمندر ہر بار اس بات کو بھول جاتا ہے
سوچوں اگر بوندیں ودروہ کر دیں
بنا کر دوست سورج کو
اوپر آکاش میں بادل سے مل جائیں
ہو سکتا ہے دوستی دھرا سے کر لیں
اس کے گرت میں سما جائیں
سوکھ جائے گا سمندر
بوندوں کا وجود تو ہمیشہ بنا رہے گا
سمندر کو ابھیمان کس بات کا
کیا پتہ
کیا اسے نہیں پتا
کس نے کیا اس کا وجود قائم
مٹ جائے گا ایک دن
بس بوندوں کو قدم ودروہ کا اٹھانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.