Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

کمل اپادھیائے

سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

کمل اپادھیائے

MORE BYکمل اپادھیائے

    سمندر کی کچھ بوندوں سے بات کی

    وو بھی اپنے وجود کو لے کر ویاکل ہیں

    وشال سمندر میں کہا کوئی ان کی ہے سنتا

    جبکہ ان سے ہی سمندر ہے

    ان کے بنا سمندر بس مروستھل ہے

    بوندیں دن رات پریتن کرتی ہیں

    ایک بوند دوسرے کو آگے ڈھکیل کر

    سمندر کا وجود قائم رکھتی ہیں

    ان کو احساس ہے اپنے ہونے کا

    لیکن

    سمندر ہر بار اس بات کو بھول جاتا ہے

    سوچوں اگر بوندیں ودروہ کر دیں

    بنا کر دوست سورج کو

    اوپر آکاش میں بادل سے مل جائیں

    ہو سکتا ہے دوستی دھرا سے کر لیں

    اس کے گرت میں سما جائیں

    سوکھ جائے گا سمندر

    بوندوں کا وجود تو ہمیشہ بنا رہے گا

    سمندر کو ابھیمان کس بات کا

    کیا پتہ

    کیا اسے نہیں پتا

    کس نے کیا اس کا وجود قائم

    مٹ جائے گا ایک دن

    بس بوندوں کو قدم ودروہ کا اٹھانا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے