سمندر کی مہربانی
یہ سمندر کی مہربانی تھی
تم نے ساحل کو چھو کے دیکھ لیا
اب ہوا تم سے کچھ نہیں کہتی
موج در موج لوٹتے ہو تم
دھوپ میں اختلاط کرتے ہو
اور ہوا تم سے کچھ نہیں کہتی
کوئی بھی تم سے کچھ نہیں کہتا
سب سمندر کی مہربانی ہے
جاؤ بارش کا اہتمام کرو
ابر آوارہ سے پتنگ بناؤ
اب تمہارے ہیں خیمہ و خرگاہ
دور دو بادباں چمکتے ہیں
کشتیوں میں دیے جلے ہوں گے
کوئی ساحل پہ آئے گا اس بار
تم نے سوتے میں پھر سوال کیا
کون ساحل پہ آئے گا اس بار
آؤ دریا نشین ہو جائیں
ہم نے ساحل کو چھو کے دیکھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.