Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر کی تہ میں

ن م راشد

سمندر کی تہ میں

ن م راشد

MORE BYن م راشد

    سمندر کی تہ میں

    سمندر کی سنگین تہ میں

    ہے صندوق

    صندوق میں ایک ڈبیا میں ڈبیا

    میں ڈبیا

    میں کتنے معانی کی صبحیں

    وہ صبحیں کہ جن پر رسالت کے دربند

    اپنی شعاعوں میں جکڑی ہوئی

    کتنی سہمی ہوئی!

    (یہ صندوق کیوں کر گرا؟

    نہ جانے کسی نے چرایا؟

    ہمارے ہی ہاتھوں سے پھسلا؟

    پھسل کر گرا؟

    سمندر کی تہ میں مگر کب؟

    ہمیشہ سے پہلے

    ہمیشہ سے بھی سالہا سال پہلے؟)

    اور اب تک ہے صندوق کے گرد

    لفظوں کی راتوں کا پہرا

    وہ لفظوں کی راتیں

    جو دیووں کی مانند

    پانی کے لس دار دیووں کے مانند

    یہ لفظوں کی راتیں

    سمندر کی تہ میں تو بستی نہیں ہیں

    مگر اپنے لا ریب پہرے کی خاطر

    وہیں رینگتی ہیں

    شب و روز

    صندوق کے چار سو رینگتی ہیں

    سمندر کی تہ میں!

    بہت سوچتا ہوں

    کبھی یہ معانی کی پاکیزہ صبحوں کی پریاں

    رہائی کی امید میں

    اپنے غواص جادو گروں کی

    صدائیں سنیں گی؟

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے