Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر پر بارش

بلراج کومل

سمندر پر بارش

بلراج کومل

MORE BYبلراج کومل

    یہاں پہ کل تک جو گاؤں تھا اس کے سب مکیں اب

    اداس قصبوں غلیظ شہروں میں بس چکے ہیں

    زمیں کے سینے سے جھاڑیوں خشک اور بیکار زرد پودوں

    کی فصل اگتی ہے ہر برس سرخ آگ کا کارواں اترتا ہے

    صبح دم دشت کے کناروں پہ پھیل جاتا ہے

    گرد آفاق میں شب سرد کی حدوں تک

    یہاں مگر ایک طائر پر شکستہ شاید مقیم ہے

    داستاں یہ کہتی ہے بال و پر کی نمود ہوگی طلوع لمحۂ باد و باراں میں

    دشت پر تبسم کا سیل سیل رحمت پڑے گا

    یہ ساعت نیک جب فراز جود سے خاک پر اتر کر قریب آئے گی

    طائر پر شکستہ پرواز کر کے کھو جائے گا زمانوں کی وسعتوں میں

    مگر ابھی خاک زار میں سیل وقت کے درمیان آنکھیں

    فسردہ و تشنہ کام آنکھیں ترس رہی ہیں

    کہ بارشیں اب سمندر پر برس رہی ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : Lambi Barish (Pg. 104)
    • Author : Balraj Komal
    • مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
    • اشاعت : 2002

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے