سمندر پر بارش
یہاں پہ کل تک جو گاؤں تھا اس کے سب مکیں اب
اداس قصبوں غلیظ شہروں میں بس چکے ہیں
زمیں کے سینے سے جھاڑیوں خشک اور بیکار زرد پودوں
کی فصل اگتی ہے ہر برس سرخ آگ کا کارواں اترتا ہے
صبح دم دشت کے کناروں پہ پھیل جاتا ہے
گرد آفاق میں شب سرد کی حدوں تک
یہاں مگر ایک طائر پر شکستہ شاید مقیم ہے
داستاں یہ کہتی ہے بال و پر کی نمود ہوگی طلوع لمحۂ باد و باراں میں
دشت پر تبسم کا سیل سیل رحمت پڑے گا
یہ ساعت نیک جب فراز جود سے خاک پر اتر کر قریب آئے گی
طائر پر شکستہ پرواز کر کے کھو جائے گا زمانوں کی وسعتوں میں
مگر ابھی خاک زار میں سیل وقت کے درمیان آنکھیں
فسردہ و تشنہ کام آنکھیں ترس رہی ہیں
کہ بارشیں اب سمندر پر برس رہی ہیں
- کتاب : Lambi Barish (Pg. 104)
- Author : Balraj Komal
- مطبع : Sahitya Akademi, New Delhi (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.