سمندروں کے مسافرو
اسے جس نے تمہیں بلا لیا ہے سمندروں کے مسافرو
اسے جا کے میرا سلام کہنا مسافرو
جو سفر کی ساری صعوبتوں سے گراں بہا
جب تمہارے اور مرے سفینے کا ناخدا
دو جہاں کے ہمہ ذی حیات یہ دن یہ رات بھی جس کے گرد رکے ہوئے ہیں
جہاں زمیں پہ جھکے ہوئے ہیں
کلاہ تیرتے بادلوں کے جو نور ہے ہمہ نور ہے
جہاں سر جھکا کے وہ جسم چلتے ہیں جن کو آگ کی حدتوں نے جنم دیا
جنہیں دیکھ سکتا نہیں کوئی
وہ جو بھید ہیں
وہاں وہ ملے گا تمہیں ضرور ہر اک سے ملتا ہے
دور دور سے آتے ہیں دیکھنے اسے دیکھنے
وہ ہر اک کو دیتا ہے زندگی
وہ اتار لیتا ہے بوجھ گزرے ہوئے دلوں کا
وہ آنے والی رتوں کے چہرے نکھار دیتا ہے
لوٹ آتے ہیں لوگ جو اسے دیکھ کر انہیں لوگ آتے ہیں دیکھنے
اسے جا کر میرا سلام کہنا مسافرو
تمہیں پانیوں کی روانیوں کا سکوں ملے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 224)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.